جمالِ دوست کو پیہم نکھرنا ہے، سنورنا ہے
محبت نے اٹھایا ہے ابھی پردہ کہاں اپنا
Related posts
-
نظر امروہوی
خلاؤں میں بکھر جاتی یہ دنیا تو ذرّوں میں توانائی نہ ہوتی -
محسن اسرار
وقت اتنا خموش رہتا ہے میں نہ بولوں تو سانحہ ہو جائے